Islamic post. When ans where first time idols worship is started? Who started?
بتوں کی پوجا سب سے پہلے کس نے کی؟
حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں کیسے بت پرستی شروع ہوئی؟ سب سے پہلے کس کا بت بنایا گیا؟ سب سے پہلے وہ کون شخص تھا جس نے بت بنایا؟ آخر کیا وجہ تھی کہ ایک اللّٰہ کو ماننے والوں کو بتوں کی ضرورت پڑ گئی؟ آج کی ویڈیو میں ان تمام سوالوں کے جوابات آپ کو مل جائیں گے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی وفات کے ایک سو چھبیس برس بعد حضرت نوح علیہ السلام پیدا ہوئے۔ بعض روایات میں یہ وقت ایک سو چھیالیس سال بتایا جاتا ہے۔ مشہور تاریخ دان مقاقل لکھتے ہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام کا اصل نام السکن تھا ، جبکہ کچھ روایات میں ان کا اصل نام الساکن اور عبد الغفار لکھا گیا ہے۔ لیکن جب حضرت نوح علیہ السلام چالیس سال تک روتے رہے تو ان کا نام نوح پڑھ گیا۔ نوح کے لغوی معنی بہت زیادہ کثرت سے رونے والے کے ہیں۔ حضرت نوح علیہ السلام کے والد مومن تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام کے والد کا نام شیس تھا اور والدہ ماجدہ کا نام قیشوش بنت قابیل تھا۔ اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو تب نبوت عطا فرمائی جب بتوں کی پوجا عروج پر پہنچ چکی تھی۔ ہر طرف شرک کا بول بالا ہو چکا تھا۔ لوگ گمراہی میں ڈوب چکے تھے۔ سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اتنی جلدی انسان بتوں کی پوجا میں کیسے لگ گئے ابھی تو حضرت آدم علیہ السلام کی چوتھی پیڑی بھی نہ آئی تھی۔ مشہور محدث اور تاریخ دان حضرت ابن جریح رحمۃ اللہ علیہ محمد بن قیس سے سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں حضرت نوح علیہ السلام سے پہلے کچھ بہت نیک لوگ تھے۔ ان کی پیروی کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ لوگ ان کی ایسے مانتے تھے جیسے نبی کی باتیں۔ نعوذ بااللہ ۔ یہ تعداد میں پانچ تھے جن کے نام ود ، سواع ، یغوث، یوم اور نصر تھے۔ لوگ ان سے بے حد محبت کرتے تھے۔ جب ان پانچوں کس انتقال ہوا تو لوگ رنجیدہ رہنے لگے شیطان نے ان لوگوں کے دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ جن جگہوں پر یہ لوگ بیٹھا کرتے تھے کیوں نہ ان کی جگہ پر ان کی نشانیاں رکھ دی جائیں۔ شروع شروع میں کچھ نشانیاں رکھی گئیں جو کہ ان کی استعمال شدہ اشیاء تھیں۔ بعد میں ماہر مجسمہ ساز بلوا کر ان پانچ بزرگوں کے مجسمے بنوا دیئے گئے۔ انہی پانچ بزرگوں کے ناموں پر ان مجسموں کے نام رکھ دیئے گئے۔ لوگ دل جوئی کے لئے ان مجسموں کے پاس آتے تھے۔ آہستہ آہستہ لوگوں نے ان بتوں کو اٹھا کر عبادت گاہوں میں رکھ دیا۔ تاکہ عبادت میں دل لگا رہے۔ پھر وہ وقت آیا کہ لوگ انہی بتوں سے اپنی فریادیں کرنے لگے۔ پھر اس کے بعد میں آنے والی نسلوں نے ان بتوں کی پوجا شروع کر دی۔ یوں دنیا میں پرستی کا آغاز ہوا۔ حضرت امام ابن حاطم رحمتہ اللہ علیہ حضرت امام باقی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ود ایک نیک شخص تھا اور وہ اپنی قوم میں بہت محبوب تھا جب وہ فوت ہو گیا تو اس کی قوم کے لوگ بابل کی سرزمین پر اس کی قبر کے ارد گرد بیٹھ کر روتے رہے جب ابلیس نے ان کی آہ و بکا دیکھی تو وہ ایک انسان کی صورت میں آیا اور کہنے لگا میں نے تمہارے رونے کو دیکھ لیا تو تمہارا کیا خیال ہے میں تمہارے لئے بت کی ایک تصویر بنادوں تم اپنی مجلس میں اس تصویر کو دیکھ کر اسے یاد کیا کرو تو انہوں نے اس سے اتفاق کیا تو اس نے بت کی تصویر بنا دی جس کو وہ اپنی مجلس میں رکھ کر اس کا ذکر کیا کرتے جب ابلیس نے یہ منظر دیکھا تو کہا میں تم میں سے ہر ایک کے گھر بے کا ایک مجسمہ بنا کر رکھ دوں تاکہ تم میں سے ہر شخص اپنے گھر میں بت کا ذکر کیا کرے انہوں نے اس بات کو بھی مان لیا پھر ہر گھر میں ایک ایک بت بنا کر رکھ دیا گیا پھر ان کی اولاد بھی یہی کچھ کرنے لگی پھر اس کے بعد ان کی جو بھی نسلیں آئی تو وہ بھول گئیں کہ وہ بت ایک انسان تھا۔ اس کو خدا مان کر اس کی عبادت کرنے لگے پھر انہوں نے اللّٰہ کو چھوڑ کر اس بت کی پرستش شروع کر دی پھر اللّٰہ پاک کو چھوڑ کر جس بت کی سب سے پہلے پرستش شروع کی گئی وہ بت نام کا بت تھا اللّٰہ تعالیٰ نے سورہ نوح میں ان کے نام ذکر کئے ہیں۔ چنانچہ اس مشرک قوم کی اصلاح کے لئے اللّٰہ نے حضرت نوح علیہ السلام کا پیغمبر بنا کر بھیجا۔ اب بات کرتے ہیں کہ عرب میں بت پرستی کا آغاز کیسے ہوا۔ کعبہ کے متولی خاندان جس نے پانچ سو سال تک کعبہ کی تولیے کی ان میں ایک شخص عمر بن لحہ بن قمعہ تھا جس نے چار سو سال کی طویل عمر پائی۔ اسی انسان نے کعبہ کو بتوں سے بھر دیا تھا۔ عمر بن لحہ نے کعبہ میں بت صرف اس لئے رکھے کہ لوگ ایک اللّٰہ کو بھول کر میری اطاعت میں آ جائیں۔ نعوذ بااللہ ۔ عرب میں ہی پھر اللّٰہ نے اپنے آخری اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا جنہوں نے نہ صرف خانی کعبہ کو بتوں سے پاک کیا بلکہ ایسا دین ہمارے حوالے کیا کہ جس پر چل کر ہم اشرف المخلوقات کہلوانے کے حقدار ہو گئے ہیں۔ اللّٰہ پاک ہمیں اور ہماری اولادوں کو شرک جیسے ناسور سے دور رکھے ، تمام بیماروں کو ہر بیماری سے پاک کر دے اور ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پاک سے بے پناہ محبت عطا فرمائے۔ آمین۔
Comments
Post a Comment